top of page
Writer's pictureAhmed Shameel

امریکی شہری سنتھیاڈی رچی کوڈی پورٹ نہ کرنےکافیصلہ (July 17, 2020)


وزارت داخلہ نےامریکی شہری سنتھیا ڈی رچی کو ڈی پورٹ نہ کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔پیپلزپارٹی کی ڈی پورٹ کرنےکی درخواست پروزارت داخلہ نےفیصلہ کردیاہے۔ وزارت داخلہ نے فیصلے کی کاپی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔

جمعہ کواسلام آباد ہائی کورٹ میں امریکی شہری سنتھیا ڈی رچی کو ڈی پورٹ کرنےکی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔


وزارت داخلہ نےسنتھیا کےویزہ سےمتعلق حتمی رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔عدالت نے آئندہ جمعہ کو فریقین سے حتمی دلائل طلب کرلیے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھرنے بتایا کہ ویزہ نہ ہونےپرسنتھیا کی ملک بدری کی استدعا کی گئی ہے،سنتھیا ڈی رچی کے پاس 31  اگست تک پاکستان کا ویزہ ہے۔

وزارت داخلہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کی رپورٹ کے مطابق سنتھیاغیرقانونی،ریاستی مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کوفیصلےکی کاپی فریقین کوفراہم کرنےکی ہدایت کردی۔

وزارت داخلہ نے بتایا کہ غیرملکیوں کے ویزے میں 31 اگست تک توسیع کی گئی تھی،سنتھیا رچی 31 اگست تک قانون کےمطابق پاکستان میں رہ سکتی ہیں،سنتھیا نےویزے میں توسیع کی الگ درخواست بھی دے رکھی ہے،31اگست کےبعدویزہ توسیع کی  درخواست پرقانون کیمطابق فیصلہ کیاجائیگا۔

سماعت کے بعد سنتھیا ڈی رچی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ امریکہ میں درخواست گزاراورفریق اپنا موقف دینےکیلئےعدالت میں موجود ہوتےہیں،میرے لیے حیران کن ہے کہ یہاں درخواست گزارعدالت آئے ہی نہیں،ان کیسوں میں اپنا موقف دینے کے لیے ہم یہاں ہیں مگر درخواست گزار نہیں۔

پیپلزپارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ سنتھیا رچی پروزرات داخلہ کی رپورٹ سے مطمن نہیں،وزرات داخلہ کی رپورٹ کو چیلنج کیا جائے گا،عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے،۔

لطیف کھوسہ نے شکوہ کیا کہ سیکرٹری داخلہ قانون کےمطابق کاروائی نہیں کررہا،سیکرٹری داخلہ کو پابند کیا جائے کہ قانون کے مطابق کاروائی کرے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس رپورٹ میں ہماری رٹ کو خارج کرنے اور غلط ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے،رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ اس کا ویزہ بھی ہے اور کسی غیر قانونی سرگرمی میں بھی ملوث نہیں۔

لطیف کھوسہ نے زوردےکرکہا کہ ہم ثابت کریں گے کہ ویزہ بھی غلط ہے اور غیر قانونی سرگرمیوں میں بھی ملوث ہے،اس کوسزا کے بعد ڈی پورٹ ہونا ہوگا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں حکومت پر پہلے ہی یقین نہیں تھا،اسی لیے عدالت کا رخ کیا۔

5 views0 comments

Comments


bottom of page